Sunday, 13 March 2016

مفت کا مال کھانا






پاکستان میں لوگ بہت سست ہیں ۔ 
وہ کام کرنے سے زیادہ مفت کا مال کھانا چاہتے ہیں ۔ سرکاری نوکری کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ان کو مہنت نہ کرنی پڑے کیونکہ سرکاری لوگ کام نہیں کرتے۔
اب آپ اسکول کے ٹیچرز کو ہی دیکھ لو۔
اسکول میں کچھ نہیں پڑھاتے، اور الٹا یہ بچوں سے لڑتے ہیں ،  اور کہتے ہی تم پڑھو، پڑھو، پڑھو۔۔
اب اگر ہمیں خود پڑھنا آتا تو کیا ہم اسکول آتے ؟ 
پھر ہم خود گھر میں نہ پڑھ لیتے؟ 
کاش یہ مجھے تب بولنا آتا جب میں اسکول میں پڑھتی تھی ۔ جی بلکل! میں بھی ایک سرکاری اسکول میں پڑھ چکی ہوں ۔ وہاں کی حالت میں یاد بھی نہیں کرنا چاہتی۔

میرے خیال میں میں اکیلی نہیں ہوں، جو یہ سوچتی ہے پر باقی کافی لوگ بھی یہی سوچتے ہیں۔ ہم لوگ نہ صرف سست ہیں، بلکہ حق حلال کھانے سے بھی کاسر ہیں ۔ 
( ہم لوگ کہنے سے مراد ہم لوگ نہیں بلکہ ہم سارے پاکستانی ہیں۔ ) 
میری میٹرک بہت ہی بیکار ہوئی تھی۔
وہ تو شکر ہے  میں نے کچھ ذاتی ٹیوشن پڑھی جس سے کچھ پڑھنا آگیا۔
 
میرا یہ سب کہنے کا مقصد یہ ہے کہ  اگر ہم لوگ کچھ مہنت کریں، سستی چھوڑیں، ایک دوسرے کا درد سمجھے اور مطلبی نہ بنے تو شاید ہم کچھ اچھا کر سکیں۔ جس سے ہم ایک دوسرے کے ساتھ خوش رہیں۔ اس سے ہم اپنے ضمیر سے بھی مطمئن رہیں گے۔ انشاءاللہ

No comments:

Post a Comment